• Breaking News

    عوام کے سب سے بڑے مسئلے کے حل کیلئے عمران خان کا چیف جسٹس ثاقب سے براہ راست رابطے کا فیصلہ، زبردست اقدام کا اعلان کر دیا


    اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ چیف جسٹس سے کہوں گا کہ سب سے پہلے کم از کم بیواؤں کے مقدمے حل کریں، کئی بیوہ خواتین کے کیسز کافی عرصے سے عدالتوں میں زیر التواہیں، انہیں جلد از جلد نمٹایا جائے۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ برسوں سے زیر التوا کیسز نہیں نمٹے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ ہم کمزور طبقے کی داد رسی کریں گے، ہمیں انصاف کا نظام بھی ٹھیک کرنا ہے،
    چیف جسٹس سے ملاقات کروں گا اور ان کے ساتھ ساتھ مشاورت کریں گے اور ایسا نظام لائیں گے اور کوشش کی جائے گی کہ کوئی بھی کیس ایک سال سے زیادہ نہ چلے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جیلوں میں بھی غریب نظر آتے ہیں، انہیں قانونی معاونت فراہم کریں گے اور ملک بھر میں جیلوں اور پولیس کا نظام بھی درست کریں گے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ معذوروں کی ذمے داری بھی ہم نے لینی ہے، ٹارگٹ ہے5 سال بعد پاکستان صاف ستھرا ملک لگے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان
    کا یہ خطاب غیر روایتی اور فی البدیہہ تھا، انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں آج سب سے پہلے پرانے کارکنوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو بائیس سال پہلے میرے ساتھ اس جدوجہد اور تحریک میں شامل ہوئے تھے، عمران خان نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے ایک مشن کی خاطر سیاست کی، ہمارے نبی اکرمؐ ایک مشن کی خاطر دنیا میں انقلاب لے کر آئے، میرا مقصد سیاست میں آنے کا یہ تھا کہ ہم ملک کو ایسا ملک بنائیں جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان سارے کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بائیس سال پہلے میرا ساتھ دیا،تمام کارکنوں کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میں نے سیاست کو کبھی کیرئیر نہیں بنایا، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دس سال پہلے چھ ہزار ارب قرضہ تھا جو اب 28 ہزار ارب روپے ہو چکا ہے، ہماری ساری تاریخ کا قرضہ اور پچھلے دس سال کا قرضہ جو ہم پر چڑھا اس کو میں سامنے لاؤں گا کہ یہ پیسہ کہاں گیا،
    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قرضوں پر سود کو اتارنے کے لیے ہم لوگ قرضے لے رہے ہیں، اصل قرضے وہاں کے وہاں ہی ہیں، ہمارے بیرون ملک کے قرضے اتنا زیادہ بڑھ گئے ہیں کہ آج ہمارے روپے پر جو پریشر ہے وہ اسی وجہ سے ہے۔ یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق ہم دنیا میں ان پانچ ملکوں میں سے ہیں جہاں پانچ سال سے کم عمر کے بچے گندا پانی پینے کی وجہ سے سب سے زیادہ مرتے ہیں، سب سے زیادہ عورتوں کی اموات ڈیلیوری کے دوران ہوتی ہیں،
    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کے 45 فیصد بچے ذہنی کمزوری کی بیماری کا شکار ہیں، جب بچوں کو خوراک پوری نہیں ملتی اس سے ان کا قد نہیں بڑھتا اور ذہنی نشوونما بھی نہیں ہو پاتی، پینتالیس فیصد بچوں کی بات کر رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ پاکستان کے وزیراعظم کے 524 ملازم ہیں، وزیراعظم کی 80 گاڑیاں ہیں 33 بلٹ پروف گاڑیاں ہیں ایک ایک گاڑی کی قیمت 5 کروڑ سے زیادہ ہے، ہیلی کاپٹر اور طیارے ہیں، گورنر ہاؤسز اور چیف منسٹرز ہاؤسز کے کروڑوں کے اخراجات ہیں،
    چیف منسٹرز ہاؤسز ، سیکرٹریز ان سب کے پاس بڑی بڑی گاڑیاں ہیں، ایک طرف ایک مقروض قوم ہے جو اپنے آپ پر پیسہ خرچ نہیں کر سکتی تھی دوسری طرف ایسی کلاس ہے۔ پچھلے وزیراعظم نے بیرونی دوروں پر 65 کروڑ روپے خرچ کیے، سپیکر قومی اسمبلی کا 16 کروڑ روپیہ تھا، انہوں نے اس میں سے 8 کروڑ روپیہ صرف بیرونی دوروں پر خرچ کیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں اپنا راستہ بدلنا ہو گا ہم تباہی کی طرف جا رہے ہیں، اس تباہی سے بچنے کے لیے ہمیں طور طریقے اور رہن سہن بدلنا پڑے گا،
    ہماری آدھی آبادی دو وقت کی روٹی بھی نہیں کھا سکتی۔ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنے مشکل معاشی حالات نہیں تھے، نبی اکرمؐ نے ان لوگوں کو جو قبیلوں میں بٹے ہوئے تھے اور آپس میں لڑتے تھے، ان قبیلوں کے لوگوں کو اکٹھا کر دیا اور چند سالوں کے اندر دنیا کی عظیم قوم بنا دیا۔نبی اکرمؐ نے سب سے پہلے قانون کی بالادستی قائم کی اور انہوں نے کہا کہ اگر میری بیٹی بھی قانون توڑے گی تو انہیں بھی سزا ملے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں وزیراعظم ہاؤس کے ملٹری سیکرٹری کے گھر میں رہ رہا ہوں،
    تین بیڈ روم کا گھر ہے، وزیراعظم نے کہا کہ میں دو ملازم رکھوں گا اور دو گاڑیاں رکھوں گا، میں اپنے گھر میں رہنا چاہتا تھا ہماری ایجنسیز نے بتایا کہ میری جان کو خطرہ ہے اس لیے میں یہاں رہ رہا ہوں، بلٹ پروف مہنگی گاڑیوں کی نیلامی کرائیں گے، ہم سارے گورنر ہاؤسز ، چیف منسٹرز ہاؤسز ان سب میں سادگی لے کر آئیں گے، ہم خرچے کم کریں گے، کوئی گورنر گورنر ہاؤسز میں نہیں رہے گا، دانشوروں کی کمیٹی بناؤں گا کہ گورنر ہاؤسز کا کیا کریں، وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بناؤں گا،


    No comments