• Breaking News

    چودہم غیروں کے قرضوں میں جکڑے ہوئے تھے اور ہم دوست ممالک کے قرضوں میں بھی جکڑے ہوئے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ چوہدری کی گفتگو


    چاہتا تو اقتدار میں ہوتا مگر میں نے وہ گیم نہیں کھیلی۔ حکومت کو چاہئیے اپوزیشن کے تحفات دور کرے، احتساب پر نہیں طریقہ کار پر اعتراض ہے۔ ہم غیروں کے قرضوں میں جکڑے ہوئے تھے اور ہم دوست ممالک کے قرضوں میں بھی جکڑے ہوئے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ چوہدری کی گفتگو



    وزیر داخلہ چوہدری نثار کا راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک کے حالات دیکھ کر کچھ نہ بولنا ہی بہتر ہے۔ملک اس وقت شدید سیاسی بحران کا شکار ہے۔حکومت کی ذمہ داری کے ملک کو اس بحران سے نکالے۔کوئی ملک سیاسی استحکام کے بغیر نہیں چل سکتا۔حکومت کو چاہئیے کہ اپوزیشن کے تحفات دور کرے کیونکہ ملک اپوزیشن کے بغیر نہیں چل سکتا۔
    اور اگر اپوزیشن کے تحفظات دور نہ کیے گئے تو پھر یہ انتقام ہو گا۔ جمہوری نظام میںجمہوریت انتہائی اہم ہوتی ہے۔احتساب سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ احتساب پر نہیں طریقہ کار پر اختلاف ہے۔مسئلہ احتساب کا نہیں احتساب پر تو پوری قوم متفق ہے۔
    چوہدری نثار نے کہا احتساب حکومت نہیں بلکہ ادارے کرتے ہیں اور موجودہ حکومت سب سے بڑی غلطی یہی کر رہی ہے کہ سپریم کورٹ اور نیب جو بھی کام کرے حکومت کہتی ہے کہ ہم نے کیا ہے اور اس کے بعد پھر احتساب متنازعہ ہو جاتا ہے۔
    چوہدری نثار نے کرتارپور راہدری کا کریڈٹ حکومت کی بجائے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو دیا اور کہا کہ حکومت بھارت سے مذاکرات کے لیے منتیں کر رہی ہیں لیکن مودی حکومت پاکستان سے دوستی کرنا نہیں چاہتی تو ان حالات میں بھارت سے مذاکرات کے لیے منتیں کرنا ہمارے مفاد میں نہیں۔یہ بات ہماری قومی غیرت کے منافی ہے۔جب کہ پاکستان کو ملنے والی امداد سے متعلق سوال پر چوہدری نثار کا کہنا تھا تھا کہ یو اے ای اور سعودی عرب سے ملنے والی امداد وقتی ہے۔
    اس امداد سے کچھ ماہ گزار لیں گے لیکن اس میں پاکستان کی ترقی کہاں سے نظر آئے گی۔پہلے ہم غیروں کے قرضوں میں جکڑے ہوئے تھے اور ہم دوست ممالک کے قرضوں میں بھی جکڑے ہوئے ہیں۔میرے خیال سے جنتی چادر ہو اتنے پاؤں پھیلانے چاہئیے۔چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ اب میں مسلم لیگ ن میں نہیں ہوں۔چوہدری نثار نے بھی الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ میں ابھی بھی اپنے حلقے میں متحرک ہوں چاہتا تو اقتدار میں ہوتا مگر میں نے وہ گیم نہیں کھیلی۔میں اپنے اصولوں کے مطابق متعلق چلتا ہوں۔

    No comments